ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / دہشت گردی کے الزام سے مسلم نوجوان باعزت بری

دہشت گردی کے الزام سے مسلم نوجوان باعزت بری

Tue, 07 Jun 2016 11:45:10  SO Admin   S.O. News Service

جمعیۃ علما ہند کی کوششوں سے عرفان احمد کوقلیل عرصہ میں مقدمہ سے رہائی نصیب ہو سکی: گلزاراعظمی

نئی دہلی6جون؍(آئی این ایس انڈیا)1993کے ریلوے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کئے گئے مسلم نوجوان عرفان احمد کے خلاف مقدمہ کوآج دہلی کی خصوصی این آئی اے عدالت نے ڈسچارج کرتے ہوئے نوجوان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔ دہشت گردی کے الزامات میں جیلوں میں بند بے قصور مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی ملک کی موقر تنظیم جمعیۃعلماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی یہ ایک اور بڑی کامیابی ہے ۔ یہ اطلاع آج جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے دی ۔جمعیۃ علما ء کے وکیل ایم ایس خان نے خصوصی این آئی اے عدالت کے جج رتیش سنگھ کو بتایا کہ ملزم کو تحقیقاتی ٹیم نے7 مئی 2015 کو ملک کے مختلف علاقوں میں بم دھماکوں کی سازش رچنے اور 1993کے ریلوے سلسلہ واربم دھماکوں میں ٹنڈہ و دیگر ملزمان کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا لیکن تحقیقاتی ٹیم نے نے عدالت میں سوائے زبانی جمع خرچ کے کوئی بھی پختہ ثبوت پیش نہیں کیا ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو مزید بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ملزم عرفان احمدکو ممنو عہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کارکن بتایا ہے اورملزم کے خلاف فرد جرم صرف دوسرے ملزمان فیروز عبدالطیف ،محمد علی اورابرار احمد کے بیانات کی بنیاد پر داخل کی گئی ہے جبکہ قانونی شہاد ت کی دفعہ 25کے مطابق صر ف ملزمین کے بیانات کی بنیاد پرکسی کے خلاف مقدمہ قائم نہیں کیاجاسکتا ،لہذا ملزم عرفان احمد کو اس کو مقدمہ سے باعزت بری کیا جائے ۔ ایم ایس خان کے دلائل پیش کئے جانے کے بعد قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے ملزم کو مقدمہ سے بری کئے جانے کی سخت مخالفت کی لیکن خصوصی جج رتیش سنگھ نے دفاعی وکیل ایم ایس خان کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزم کو مقدمہ سے باعزت بری کرنے یعنی کے ڈسچارج کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ۔مقدمہ سے ڈسچارج کئے جانے کے بعدگلزاراعظمی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ عرفان احمد کو گرفتار کرنے کے بعد تحقیقاتی دستہ نے اس کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 121/121A/122/123/120 B اورغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانونی کی دفعات17/18/20/23 اور آتش گیر مادہ رکھنے کی دفعات 4/5 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا لیکن جمعیۃ علماء کے وکلاء کی کوشش سے ملزم کو مختصر عرصہ میں مقدمہ سے باعزت رہا کرالیا گیا ورنہ دہشت گردی کا الزام لگنے کے بعد مسلم نوجوانوں کی زندگیاں بربادہوجاتی ہیں اوراس کی سیکڑوں مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ۔


Share: